میں نےبی ایڈ کے پیپر دینے بوائز کالج میں بھی ٹوپی والا برقعہ پہن کر جاتی تھی میری تمام کلاس فیلوز اور تمام عملہ دیکھ کر ہنستے تھے، میری حوصلہ شکنی ہوتی تھی، دل کرتا تھا کہ نہ پہنو، تمام لوگ ہنستے ہیں چھوٹا بھائی بھی مذاق کرتا تھا پھر تہیہ کیا کہ نہیں پہنا ہے تو اتارنا نہیں ہے تاحیات پہننا ہے
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! مجھے بچپن سے ٹوپی والے برقعے کا شوق تھا میری ایک کلاس فیلو اپنی مرحومہ والدہ کا برقعہ لائی اور مجھے دے دیا کہ گھر میں بھی تو پڑا ہے تمہیں شوق ہے تم لے لو جب تم پہنو گی تو میری والدہ کو بھی ثواب ہوگا۔ نہ پوچھیں حضرت حکیم صاحب مجھے جو مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، سلائی سنٹر کی ٹیچرز اور تمام کلاس فیلوز نے مخالفت کی کہ نہ پہنو ٹوپی والا برقعہ۔ مجھے شوق تھا بڑے بھائی نے بھی حوصلہ بڑھایا میں نے کسی کی پرواہ نہ کی۔ امی، چھوٹا بھائی اور بڑی بہنیں بھی سمجھاتی رہیں میں نہ منع ہوئی۔ اب ماشاء اللہ دوسرا تیسرا سال ہے میں ٹوپی والا برقعہ پہن رہی ہوں۔ میں نےبی ایڈ کے پیپر دینے بوائز کالج میں بھی ٹوپی والا برقعہ پہن کر جاتی تھی میری تمام کلاس فیلوز اور تمام عملہ دیکھ کر ہنستے تھے، میری حوصلہ شکنی ہوتی تھی، دل کرتا تھا کہ نہ پہنو، تمام لوگ ہنستے ہیں چھوٹا بھائی بھی مذاق کرتا تھا پھر تہیہ کیا کہ نہیں پہنا ہے تو اتارنا نہیں ہے تاحیات پہننا ہے۔ ایک مرتبہ 2013ء میں این ٹی ایس کا ٹیسٹ ہوا خانیوال جانا تھا رول نمبر سلپ آگئی۔ این ٹی ایس کی کتاب نہ خرید سکی، کوئی تیاری نہ کرسکی، جس دن پیپر تھا چھوٹا بھائی کہنے لگا ٹوپی والا برقعہ نہ پہننا خانیوال میں فوج اور پولیس کی چوکیاں ہیں وہ تو تمہیں دیکھتے ہی پکڑ لیں گے اور کہیں گے دہشت گرد ہے بم دھماکہ کرنے آئی ہے۔ میرے ساتھ جانا ہے تو اس کو اتارو ورنہ میں نہیں لے کر جاتا۔ میں نے بڑے بھائی کو بتادیا انہوںنے اس کو ڈانٹا بہرحال اللہ کا نام لیا اور بیٹھ گئے دونوں بہن بھائی بس میں بیٹھ گئےپھر جوبس میں الٹیاں آئیںتمام راستے کرتی گئی جو یاد تھا وہ بھی بھول گئی۔ وہاں پر موجود تمام طالبات کے پاس این ٹی ایس کی کتابیں تھیں میرے پاس نہیں تھی اللہ کا نام لے کر ٹیسٹ دے آئی۔ واپسی پر بھی الٹیاں چکر اور بہت طبیعت خراب ہوئی تمام راستے اللہ سے دعا کرتی آئی یااللہ تیرے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خاطر اور تیری خاطر تکلیف برداشت کی ہے کامیاب کردینا، سفر ضائع نہ کرنا، مجھےپیٹرن کا بھی پتہ نہیں تھا پیپر بہت مشکل اور تھوڑے سے سوالوں کے علاوہ باقی تمام سوالات انگریزی میں تھے۔ پہلے کوئی این ٹی ایس ٹیسٹ کا تجربہ بھی نہیں تھا۔ جب رزلٹ آیا تو اللہ کے کرم سے این ٹی ایس میں 56 نمبر لے کر پاس ہوگئی۔ اس کے چند دن بعد خبر آئی کہ وہ این ٹی ایس ٹیسٹ جعلی اور فراڈ تھا اور اب اصل این ٹی ایس ٹیسٹ ہوگا اور اس کو مانا جائے گا پہلے والا رزلٹ کارڈ بے کار گیا۔ دوبارہ داخلہ بھیجا اور اب کی بار اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے این ٹی ایس کی کتاب بھی خرید لی۔ بڑی تیاری کی، جس دن پیپر تھا اس دن بڑی باجی اور بھانجے کے ساتھ گئی۔ بڑی باجی بہت ضدی تھی اور باتوں کے ذریعے میرے اوپر غالب آگئی امی بھی اس کے ساتھ مل گئی، بڑا بھائی گھر نہیں تھا اس لئے ان کی بات ماننا پڑی اور اب کی بار ٹوپی والا برقعہ نہیں پہنا۔ الٹیاں تو پہلی کی طرح آئیں طبیعت بھی خراب ہوگئی پر چادر میں گئی۔ این ٹی ایس پہلے کی نسبت بہت اچھا ہوا جب رزلٹ آیا تو بہت برے طریقے سے فیل ہوگئی جس کی وجہ سے پیسے اور سفر ضائع ہوگیا۔ این ٹی ایس فائدہ نہ دے سکی، تکلیف علیحدہ اٹھائی۔حضرت حکیم صاحب! میں سوچتی ہوں کو واقعی وہ ٹوپی والے برقعے کی برکت تھی جو میں بغیر کتاب کے تیاری کے پاس ہوگئی تھی اور اب کی بار تیاری بھی کی لیکن ٹوپی والا برقعہ نہ پہننے کی وجہ سے فیل ہوگئی حالانکہ پیپر بھی پہلے کی نسبت بہت اچھا ہوا تھا یہ میرا مشاہدہ ہے ٹوپی والے برقعے کا۔ میں نے ایم اے اسلامیات سال دوم کا ایڈمیشن بھیجنا تھا مجھے پتہ چلا کہ ایڈمیشن تو چلے گئے ہیں اور اب فیس سنگل اور ڈبل کی بجائے ٹرپل ہوگئی ہے۔ میرا چھوٹا بھائی فارم اورفیس لے کر گیا تو بینک والے افسر نے کہا کہ اب ٹرپل فیس لے کر آئو ورنہ فارم جمع نہیں ہوگا‘ تاریخ گزر گئی ہے۔ چھوٹا بھائی کہہ رہا تھا کہ بینک میں انگریزی میں ہدایات لگی ہوئی تھیں۔ میں بہت پریشان ہوئی کہ اب کیا ہوگا۔ بالآخر بڑے بھائی نے ہم دونوں کو کہا کہ تم لوگ بینک میں جائو ساری معلومات لے کر آئو پھر کچھ کرتے ہیں۔ لہٰذا میں نے احتیاطاً فارم اور فیس ساتھ لے لی اور راستے میں ایک دو جگہ تصدیق اور فوٹو سٹیٹ کروانے کیلئے بھی رکے، فوٹو سٹیٹ کروانے کے دوران میں بنچ پر بیٹھی ہوئی تھی(باقی صفحہ نمبر37)
(بقیہ:شرعی پردہ شروع کیا اور زندگی آسان ہوگئی)
اور ٹوپی والا برقعہ پہنا ہوا تھا، پریشان تو تھی ہی شدید گرمی تھی‘ پسینہ آیا ہوا تھا اچانک میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے اور میں اللہ تعالیٰ سے دل ہی دل میں باتیں کرنے لگ گئی کہ یااللہ! تیری رضا کی خاطر ٹوپی والا موٹا برقعہ پہنا ہوا ہے‘ میرامسئلہ حل فرما اور مجھے اس کا اجر ضرور دینا۔ پھر ہم بینک میں پہنچے، میں نے چھوٹے بھائی سے کہا کہ میں فارم اور فیس لے کر جاتی ہوں شاید عورت سمجھ کر حیاء کرجائیں۔ حکیم صاحب! آپ یقین کریں اس نے فارم اور فیس لے لی اور مہریں لگاکر دستخط کردئیے۔ پھر وہ فارم اپنے ایک بڑے افسر کے پاس لے گیا کچھ دیر باتیں کرتے رہے۔ میں یہ دیکھ کر پریشان ہوگئی کہ اب کیا ہوگا۔ پھر وہ فارم لے کر آیا رسید کاٹ کر مجھے دے دی اور کہا یہ لو بیٹی اور مجھے کچھ بھی نہ کہا جبکہ اگلے ہی دن میرے چھوٹے بھائی سے اس بندے نے بڑی جرح کی تھی اور کہتا تھا ڈیٹ گزر گئی ہے ہم کیا کریں، ہم اپنے پاس سے فیس بھریں جبکہ اب بھی وہی آدمی تھا اور اس نے کوئی بحث وغیرہ نہیں کی۔ حکیم صاحب! میرا دل کہتا ہے یہ ٹوپی والے برقعے کی برکت ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں